خالد جمیل صاحب کو ایف آئی اے نے کس جُرم میں گرفتار کیا ہے ؟ کیا حکومت بتائے گی کہ خالد جمیل صاحب کا جُرم کیا ہے ؟ @murtazasolangi pic.twitter.com/Z0uAI6SRBs
— Asma Shirazi (@asmashirazi) September 22, 2023
صحافی خالد جمیل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور۔۔!!
— Khurram Iqbal (@khurram143) September 22, 2023
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے مقامی صحافی خالد جمیل کو حراست میں لیا ہے۔
خالد جمیل نجی نیوز چینل سے منسلک ہیں۔
گزشتہ شب دیر گئے ایف آئی اے کی جانب سے خالد جمیل کی ایک تصویر جاری کی گئی جس کے مطابق صحافی اُن کی تحویل میں ہیں۔
خالد جمیل پر پیکا قانون کے سیکشن 20 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
صحافی کے خلاف مقدمہ 20 ستمبر کو درج کیا گیا تھا جس میں پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کا سیکشن 20 لگایا گیا ہے۔
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد جمیل کے اہلخانہ نے کہا تھا کہ ’گھر میں 15 سے 20 لوگ گھسے اور اُن کو ساتھ لے گئے۔‘
صحافتی تنظیموں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے رہنماؤں نے خالد جمیل کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ پیکا قانون سنہ 2022 کے جنوری میں پی ٹی آئی حکومت نے بنایا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں شامل وزیر قانون فروغ نسیم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’پیکا آرڈیننس کے تحت جعلی یا جھوٹی خبر دینے والے کی ضمانت نہیں ہو گی اور کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’جعلی خبروں کا قلع قمع کرنے کے لیے قانون بڑا ضرروی ہے، اس لیے اب فیک نیوز پھیلانے والوں کو تین سال کی جگہ پانچ سال سزا ہو گی۔‘
فروغ نسیم نے کہا تھا کہ ’یہ جرم قابل ضمانت نہیں ہو گا اور اس میں بغیر وارنٹ گرفتاری ممکن ہو گی۔‘
